آنکھوں کے زخم
آنکھیں نیلی جھیل سی ہوں
اور سرخ ہو جائیں
اکیس سال کی عمر میں
بال سفید ہو جائیں
چہرے کی سرخی زردی میں بدلے
جس آواز کے آنے سے
دن تھک جاتا ہے
کس کی ہے
اس آواز کی کھوج
پرائی سی لگتی ہے
موسم بدل رہا ہے
اور بہار کے ڈیرے
منظر منظر لگنے والے ہیں
فصلیں بھی تیار کھڑی ہیں
اور ہماری روح میں ہلچل
سکھ کے کھوج میں ہر سو ہر پل
دل کا حال خدا جانے ہے
میں آنکھوں کے زخم دکھانے
تیرے در پر آ پہنچی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.