سارے منظر ایک جیسے
ساری دنیا ایک سی
ناشپاتی کے درختوں سے
کھجوروں کی گھنی شاخوں تلک
دنیا اچانک ایک جیسی ہو گئی ہے
مصر کے اہرام کی محزوں فضائیں
دم بخود ہیں کوفہ و بغداد کے بازار میں
کاظمین و مشہد اعراق سے نوحے نکل کر
سرحد لبنان تک پہنچے ہوئے ہیں
شہر دلی کے اندھیرے
ظلمت لاہور سے ملنے لگے ہیں
شور کابل کا سنائی دیتا ہے
برطانیہ کی محفلوں میں
خواہش نیویارک زندہ ہوتی ہے
ڈھاکے کی پرانی دل ربا گلیوں میں
گویا ساری دنیا ایک جیسی ہو گئی ہے
سارے منظر ایک سے
اجڑی ہوئی آنکھوں میں سارے خواب
یادوں کا فسوں امید کے سارے فسردہ آفتاب
ایک ہو سکتے ہیں
آؤ ان سے مل ملا کر اک جہان تازہ تر پیدا کریں
ان لہو کی بوندوں سے
رستے سجائیں
آنسوؤں کے رتجگوں سے آرزوئے چشم تر پیدا کریں
- کتاب : dasht ajab hairanii ka shayar (Pg. 10)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.