آؤ ہم رقص کناں شہر طلسمات میں جذبات کے رنگوں
سے زمانے کی نگاہیں بھر دیں
آؤ ہم رقص کریں
ہم وہ کردار ہیں جو
کئی صدیوں کا سفر کاٹ کے آئے ہیں یہاں
سبز جھیلوں پہ عیاں عکس ہمارے ہی تو ہیں
آؤ خوابوں کو کسی لے میں پروتے ہیں غزل کہتے ہیں
جس میں ہوں درد سبھی
ہم ہیں گم گشتہ صداؤں کے خزینے جو کبھی
ان فضاؤں میں ہوئے دفن جہاں
دیوتاؤں نے کئی ہجر کے طوفاں پھونکے
ہم نے گمنام زمانوں کی ہیں فصلیں اوڑھیں
ہم نے کہساروں پہ نغمات بکھیرے ہیں کئی
ہم پرندوں کی زباں جانتے تھے
ہم محبت کی اذاں دیتے تھے
ہم نے تاروں کو ضیا بار کیا
کیا تمہیں یاد ہے ہم نے بھی کبھی وصل پیا
وقت نے پیاس اتاری ہم پر
دشت در دشت سلگتی ہوئی آہوں کو مجسم کر کے
ہم نے ہموار کیے تھے رستے
ہم بھی تقسیم ہوئے لہجوں میں
داستانوں میں سرکتے ہوئی لفظوں میں ہماری روحیں
گونجتے گونجتے انجام تلک آ پہنچیں
ہاتھ سے ہاتھ ملاؤ اب تو
سانس سے سانس جلاؤ اب تو
کیوں گریزاں ہو قریب آنے سے
آؤ اب رقص کناں عشق کی تکمیل کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.