آؤ کمرے سے نکلتے ہیں
دلچسپ معلومات
(ستمبر1985)
آؤ کمرے سے نکلتے ہیں کہیں چلتے ہیں
روزن حبس میں ٹھہری ہوئی زنداں کی ہوا
پا بہ زنجیر کئے جاتی ہے
ہر طرف خوف بھری آنکھوں میں
ایک تلوار سی لہراتی ہے
کوئی در باز نہیں
زیر لب بھی کوئی آواز نہیں
ایسا اندیشۂ کم یابیٔ حرف
کچھ بھی تو یاد نہیں
ہم کوئی بات سلیقے سے نہیں کہتے تھے
اس پہ بھی شوخئ گفتار کا عالم یہ تھا
ایک پل چپ بھی نہیں رہتے تھے
آؤ کمرے سے نکلتے ہیں کہیں چلتے ہیں
دور پیڑوں سے الجھتی ہوئی خوابیدہ ہوا کا دامن
چپکے سے کھینچتے ہیں
آؤ کہیں بیٹھتے ہیں
ہم وہی آب و ہوا بھی ہے وہی
اثر آب و ہوا کوئی نہیں
سانس لینے کی سزا بھی ہے وہی
اور پھر ایسی سزا کوئی نہیں
تیشۂ جبر سے ٹکرائے ہوئے ہاتھوں میں
نامۂ عہد وفا بھی ہے وہی
اس میں بھی بوئے وفا کوئی نہیں
اور اگر ہے
تو پتا کوئی نہیں
آؤ پھر ایسا کریں
دل میں جو کچھ بھی ہے تحریر کریں پانی پر
یا پھر اک دوجے کی پیشانی پر
آب اور آگ کے اس کھیل میں معلوم نہیں
کون ہے کس کی نگہبانی پر
پھر بھی محسوس تو ہوتا ہے ہمیں
کوئی مامور ہے نگرانی پر
کوئی آواز
کوئی حرف صدا
زیر لب کوئی دعا
یا کوئی چیخ کہ سناٹے کی دیوار گرے
اور لگاتار گرے
آؤ کمرے سے نکلتے ہیں کہیں چلتے ہیں
ہم جو حیرانی سے اک دوسرے کو تکتے ہیں
- کتاب : جنہیں راستے میں خبر ہوئی (Pg. 205)
- Author : سلیم کوثر
- مطبع : فضلی بکس ٹیمپل روڈ،اردو بازار، کراچی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.