آؤ مل کر چلیں
آؤ مل کر چلیں
آؤ مل کر چلیں
ایک دوجے کا اب ہم سہارا بنیں
وقت کی قید میں
میں بھی ہوں تم بھی ہو
کیوں نہ مل کر یہ پل ہم گزاریں
پھیکی دنیا میں میٹھی سی باتوں کے رنگ
آؤ مل کر بھریں
آؤ مل کر چلیں
تم بنو آفتاب اور میں ماہتاب
ہو منور ہمیں سے یہ خاک اور آب
آسماں کو زمیں میں دکھے آئنہ
اس اندھیرے کو دن اور مل پائیں نہ
روشنی کا سبب آؤ مل کر بنیں
آؤ مل کر چلیں
آؤ تنہائیوں سے بھری رات میں
وصل کا مل کے ہم بول بالا کریں
ایک دوجے کی خاطر اجالا کریں
ایک دوجے کے دل کی وہ سرحد بنیں
جس کے نزدیک بھی غم بھٹک نہ سکیں
وہ پرانی خزاؤں کے کانٹے سبھی
جو دلوں میں چبھے رہ گئے تھے کبھی
ان کو مل کر چنیں
کیوں نہ مل کر رہیں
اور کر دیں بہاروں کو یوں جاوداں
آ نہ پائے کبھی بھی خزاں پھر یہاں
برگ گل کی طرح دل مہکنے لگیں
آؤ مل کر چلیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.