آپ بیتی
میرے خوابوں کے شبستاں میں اجالا نہ کرو
کہ بہت دور سویرا نظر آتا ہے مجھے
چھپ گئے ہیں مری نظروں سے خد و خال حیات
ہر طرف ابر گھنیرا نظر آتا ہے مجھے
چاند تارے تو کہاں اب کوئی جگنو بھی نہیں
کتنا شفاف اندھیرا نظر آتا ہے مجھے
کوئی تابندہ کرن یوں مرے دل پر لپکی
جیسے سوئے ہوئے مظلوم پہ تلوار اٹھے
کسی نغمے کی صدا گونج کے یوں تھرائی
جیسے ٹوٹی ہوئی پازیب سے جھنکار اٹھے
میں نے پلکوں کو اٹھایا بھی تو آنسو پائے
مجھ سے اب خاک جوانی کا کوئی بار اٹھے
تم نے راتوں میں ستارے تو ٹٹولے ہوں گے
میں نے راتوں میں اندھیرے ہی اندھیرے دیکھے
تم نے خوابوں کے پرستاں تو سجائے ہوں گے
میں نے ماحول کے شب رنگ پھریرے دیکھے
تم نے اک تار کی جھنکار تو سن لی ہوگی
میں نے گیتوں میں اداسی کے بسیرے دیکھے
مرے غم خوار مرے دوست تمہیں کیا معلوم
زندگی موت کے مانند گزاری میں نے
ایک بگڑی ہوئی صورت کے سوا کچھ بھی نہ تھا
جب بھی حالات کی تصویر اتاری میں نے
کسی افلاک نشیں نے مجھے دھتکار دیا
جب بھی روکی ہے مقدر کی سواری میں نے
مرے غم خوار مرے دوست تمہیں کیا معلوم!
- کتاب : kalam-e-qateel shifai (Pg. 37)
- Author : qatiil shifai
- مطبع : farid book depot(p)ltd (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.