آپ ایک اشتعال انگیز شاعر ہیں
احتجاجی مظاہرے کے دوران
ادھر ادھر بھاگتے ہوئے
لوگوں کے بیچ سڑک پر پھٹنے والے
آنسو گیس کے شیل کی طرح
آپ کی نظمیں پڑھتے ہوئے
آنکھوں میں جلن ہونے لگتی ہے
گلے میں خراشیں پڑ جاتی ہیں
ناک سے بے تحاشا پانی بہنے لگتا ہے
بھاگنے والے لوگوں کی طرح
دل بہت زور سے دھڑکنے لگتا ہے
اپنی حالیہ نظموں میں
سیوریج پائپ کے ساتھ
چلنے والی خود رو بیلوں کے بجائے
آپ گندے پانی کا ذکر کر رہے ہیں
ریلوے لائن کے آس پاس
کھلنے والے پھولوں کے بجائے ایکسپریس ٹرین پر
نا معلوم ڈاکوؤں کی فائرنگ کا ذکر
خطرے کی علامت ہے
اور کولہی عورتوں کے خلاف پولیس آپریشن کی بات تو
انتہائی پریشان کن ہے
ورلڈکپ کی خوشی میں
ہوائی فائرنگ سے ہلاک ہونے والی
عورت کی موت محض اتفاقیہ تھی
آپ اس کی یاد میں نعرے بازی نہ کریں
قاعد حزب اختلاف کی طرح
آپ کو ہماری ہر پالیسی سے اختلاف ہے
آپ کے لیے ہمارا ہر آئینی قدم غیر آئینی ہے
اور ہماری ہر پیشکش قبول
آپ کو ہماری ہر بات پر غصہ آتا ہے
اور ہمیں خیر چھوڑیں
آپ کی نئی نظم کا ہر لفظ
کرائے کے گوریلوں کی بندوقوں سے
نکلنے والی گولیوں کی طرح ہے
ہم آپ کو ایک سزا یافتہ دہشت بنا سکتے ہیں
یا ایک غیر ملکی ایجنٹ قرار دے سکتے ہیں
آپ غدار بھی ہو سکتے ہیں
مگر فی الحال ہمارے لیے
آپ ایک اشتعال انگیز شاعر ہیں
- کتاب : saarii nazmen (Pg. 241)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.