آپ کون
عجیب سی یہ بات ہے
کہ جو مرا یقین تھا
جو تپتے راستوں میں میرے واسطے گلوں کی سر زمین تھا
کہ جو مرا گمان تھا
جو ابر تھا مرے لیے جو میرا آسمان تھا
جو میری ابتدا تھا اور مرا جو اختتام تھا
جو میری صبح زندگی جو میرا آسمان تھا
ازل سے جو ابد تلک وفا کا سائبان تھا
بہت ہی مہربان تھا
جو مرکز نگاہ تھا
جو میری بارگاہ تھا
وہ ایک دن ملا مجھے بہت ہی تیز دھوپ میں
اک اجنبی کے روپ میں
وہ ہجر میں بسے ہوئے سے ماہ و سال دے گیا
چلا گیا مگر مجھے وہ اک سوال دے گیا
میں سوچتی ہوں آج بھی
رکا تھا سن کے چاپ کون
جو کہہ رہا تھا آپ کون
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.