آپے رانجھا ہوئی
مغربی صحرا کے کنارے کندن کے پھول کھلنا شروع ہو گئے ہیں
مشرقی صحرا کے بیچوں بیچ کھڑی سندری کی ناک کا لونگ مرجھا گیا ہے
یہ کس تاریخ کے اخبار کی خبر ہے
کوئی اشتہار ہے کیا
دیواروں پہ لکیریں نہ ڈالو مٹاؤ گے تو تمہارے ہی ہاتھ کالے ہوں گے
ہاں کھیل کھیل میں ہی دلالی سیکھ جاؤ گے کوئلوں کا تو بہانہ ہے
کوئلے چار دن اور دہک رہے ہیں
پنکھے میرے دل میں لگے ہیں مجھے اب بھی سردی لگتی ہے
برف کی وہ ڈلی پگھلتی کیوں نہیں جس کی آئینے جیسی سطح پر
میرا چہرہ بھی مجھے دکھائی کیوں نہیں دیتا درمیان کون حائل ہے
گرم لرزتے ہوئے آنسو اور ملنے کی تاہنگ
آنسوؤں کے جھکولے میں ہمارے چہرے ڈس لوکیٹ ہو گئے ہیں
اور پھر سانس سے سانس نہ ملی
دم میں دم نہ آیا
رانجھا رانجھا کوکدی میں آپے رانجھن ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.