اعراف
تم اس زمیں کو زمیں ہی رہنے دو
سب شیاطین کو فرشتوں کو ختم کر دو
زمیں جہنم کا اور جنت کا مظہر اشتراک ہے
یہ کہ اک حسیں امتزاج ہے جس میں پیار و الفت کے
میٹھے چشمے بھی نفرتوں کے ابلتے آتش فشاں بھی
گل بھی ہیں خار بھی گلستاں بھی ہیں ریگزار بھی ہیں
بلندیاں بھی ہیں پستیاں بھی ہیں
دھوپ چھاؤں کا رات دن کا تضاد بھی ہے
یہاں کہ ہیں دل خراش چیخیں بھی رونا دھونا بھی
اور خوشیوں کے چند نغمے بھی
ساری دھرتی کے لوگ ایسے ہی
رکتے چلتے ہیں روتے ہنستے ہیں
آسماں کی کرامتوں کو بھی
اپنے ہونے کے المیے کو بھی جھیلتے ہیں
زمین اک مرحلۂ تخلیق کائناتی گناہ لازم
یا شہر اضداد ہو بھی سکتی ہے کون جانے
مگر یہ سچ ہے کہ دل کشی اور حسن
دھرتی کی فطری ہیئت میں ہی ملے گا
یہ آسمانی کتابیں چھوڑو
زمین جنت نہ بن سکے گی
زمیں جہنم نہ بن سکے گی
زمیں کی اعرافی حیثیت میں ہی اس کی عظمت بھی مختفی ہے
تم اس زمیں کو زمیں ہی رہنے دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.