Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آرزو بہاروں کی

ایاز  بلگرامی

آرزو بہاروں کی

ایاز بلگرامی

MORE BYایاز بلگرامی

    اے آخر شب کے ماہ پارو

    مجھے بھی تم اپنے ساتھ لے لو

    کہ دشت تنہائی میں غموں کی

    فصیل پر میں کھڑا ہوں تنہا

    کھڑا ہوں اور تک رہا ہوں ان

    بے کراں اندھیروں میں جانے کب سے

    کہ آخر شب کوئی مسافر

    بھٹک کے راہ طرب سے آئے

    کچھ اس گلی کا پتہ بتائے

    کہ جس میں ٹوٹے ہیں میری چشم امید

    سے آرزؤں کے تارے

    جنہیں اندھیروں نے ڈس لیا تھا

    جو روشنی کے پیامبر تھے

    بتائے مجھ کو کہ اب وہ چشم طرب

    کہاں ہے کس حال میں ہے

    کہ جس کی خاطر جلائے ہیں

    حسرتوں کے کتنے چراغ ہم نے

    مگر وہ ظلم و ستم کی آندھی

    جو دست انساں سے چھین لیتی ہے

    چند روزہ حیات کے دن

    اور اس کے بدلے میں بخش دیتی ہے

    بھوک و افلاس و پیاس کے دن

    وہ بھوک اور پیاس جس کے شعلوں میں

    ان گنت جسم پھنک رہے ہیں

    یہ ننگے بھوکے بلکتے بچے

    کہ جن کی آنکھوں سے رس رہا ہے

    عروج انسانیت کا پانی

    سنہرے سکوں کے ڈھیر

    جن پر

    وہ لوتھڑے گوشت کے جو بیٹھے ہیں

    بن کے اجگر

    انہیں اٹھاؤ

    اٹھا کے کھیتوں میں دفن کر دو

    کہ ان کی اک مشت خاک

    انسانیت کی کھیتی میں کام آئے

    کہ زندگی ان کی ایک ناسور ہے

    زمانے کے جسم و جاں پر

    سنہرے سکوں کے ڈھیر

    بن جائیں بالیاں

    جو کی گیہوں کی چاولوں کی

    یہ بالیاں

    پھر کسی کے کانوں میں جھلملائیں

    یہ چاند بن کر

    وطن کے ماتھے پہ جگمگائیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے