Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آسیب

MORE BYعرش صدیقی

    تری رہ گزر کو میں یوں چھوڑ آیا

    کہ اک بے نوا کی تباہی کا تجھ پر نہ الزام آئے

    میں سمجھا تھا یوں شہر کی رونقوں میں الجھ کر

    تری بے نیازی کے آسیب سے بچ رہوں گا

    مگر جب کبھی میں سر شام کیفے میں پہنچا

    تو دیکھا

    کہ تو حال کے ایک کونے میں اک میز پر سر جھکائے

    نہ جانے کسے نامۂ مشکبو لکھ رہا ہے

    کبھی مال پر میں نے ٹیکسی جو روکی

    تو دیکھا

    کہ ٹیکسی میں پہلے سے اک آشنا چہرۂ دل نشیں کی ضیا ہے

    ہمیشہ یہ تو تھا

    کبھی شام کو میں کسی سنیما حال میں جا کے بیٹھا

    تو دیکھا

    کہ پہلو میں تو ہے

    کئی بار میں نے تجھے گلشن فاطمہؓ کی ہری گھاس پر بیٹھے دیکھا

    کئی بار بازار میں تو مرے ساتھ چلتا رہا دیر تک اور

    کئی بار تو میرے گھر تک مرے ساتھ آیا

    اور اب اپنے تاریک کمرے میں بیٹھا ہوا سوچتا ہوں

    تری رہ گزر کو میں کیوں چھوڑ آیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے