آسیب
یہ میرا وہم ہے شاید
مگر اکثر
مرے ہر ہر نفس سے بے سبب پیہم الجھتے
سلسلوں کی روشنی میں
مجھے محسوس سا ہونے لگا ہے
کہ ہر لمحے کی سنگیں اوٹ میں
سمٹا ہوا حالات کا عفریت
شکست و ریخت کے درپے
برابر تاک میں بیٹھا ہوا ہے
یہی حالات کا عفریت
انہی لمحوں کی پربت سے اتر کر
وثوق جبر سے چھا جائے گا یلغار بن کر
تردد سے تدبر سے تراشی
ان فضاؤں پر
جنہیں خوش فہمیاں میری
ابھی تک شوق سے دیتی رہی ہیں
سہانا نام اپنی کائنات ذہن و دل کا
یہ میری کائنات ذہن و دل بھی
اگر اس عمر کے محدود عرصے تک
مرا حصہ نہیں ہے
مرے اعمال پر مبنی
نہ کوئی حال ہے میرا
نہ کچھ امید فردا کی
مرے اعمال پر مبنی
مری عقبیٰ بھی کیا ہوگی
مری عقبیٰ بھی کیا ہوگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.