آشنا ورثوں کے نام خط
گئے زمانے کے راستے پر
پہاڑ سورج زمین دریا
نقوش پا نام ذات
چہرہ
میں اپنے چہرے سے منحرف ہوں
گئے زمانے کے راستے پر
سزا کی رت کے طویل دن کا خطیر ورثہ مرا بدن ہے مرا لہو ہے
میں اپنے ورثے سے دست کش ہوں
یہ آشنا صبح کا ستارا کہ جس کی آگاہیوں کا ناسور میرے سینے میں جل رہا ہے
میں اس ستارے کی سمت رو در قضا کھڑا ہوں
میں اپنے باطن کی اوٹ میں ہوں
یہ خشت ساعت کہ جس کی بالیں سے جسم آدھا نکل کے مجھ کو بلا رہا ہے
اسے یہ کہنا لہو کا ہتھیار کند نکلا مراجعت کی دعا نہ مانگے
اسے یہ کہنا کہ تیرا بیٹا نجات کی آرزو میں اس منزل دعا سے گزر گیا ہے
جہاں ترے اشک بے جزا تھے
جہاں تری قبر بے نشاں ہے
اسے یہ کہنا سزا کی رت کے طویل دن میں مراجعت کی دعا نہ مانگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.