آستین کا سانپ
یہ کس نے با وفا ہندوستاں سے بے وفائی کی
بھلائی چاہنے والے سے یہ کس نے برائی کی
یہ کس نے آڑ لے کر ہندی چینی بھائی بھائی کی
زمین ہند کے لداخ و نیفا پر چڑھائی کی
ارے یہ چین ہے وہ چین جو ذلت کا مارا تھا
اسے ہم نے نوازا تھا اسے ہم نے ابھارا تھا
اسے صدیوں سے دی ہے اپنے دامن کی ہوا ہم نے
اسے پالا اسے پوسا جواں اس کو کیا ہم نے
اسے جینا سکھایا اور دیا درس وفا ہم نے
اسے انسانیت بخشی اسے گوتم دیا ہم نے
نہیں معلوم تھا یہ چین ہے اور دل کا کالا ہے
ہم اب سمجھے کہ ہم نے آستیں میں سانپ پالا ہے
ارے او چین بد نیت یہ آخر کیا کیا تو نے
مٹا دی ہند کی بخشی ہوئی رسم وفا تو نے
ملا دی خاک میں سب آبرو تو نے حیا تو نے
خود اپنے امن کے نعروں کو رسوا کر لیا تو نے
لڑائی چھیڑ کر تو با وقار اب ہو نہیں سکتا
کسی حالت میں تیرا اعتبار اب ہو نہیں سکتا
جو لڑنا ہی تھا اپنے چیانگ کائی شک سے لڑ جاتا
ترا اک فارموسا تھا اسے لینے پہ اڑ جاتا
کوئی گر روکتا تو حق جتاتا اور اکڑ جاتا
ہمارا ووٹ بھی شاید کہ تیرے حق میں پڑ جاتا
مگر تجھ کو تری بد بختیوں نے ایسا گھیرا ہے
کہ تیرا رخ مقدر نے ہماری سمت پھیرا ہے
خبر بھی ہے تجھے یہ ہند ہے ویروں کی دھرتی ہے
جو کس لیتی ہے مشکیں ایسی زنجیروں کی دھرتی ہے
یہ رانیؔ لکشمی بائی کی شمشیروں کی دھرتی ہے
چلائے تھے جو ارجن نے یہ ان تیروں کی دھرتی ہے
کسی صورت یہاں سے بچ کے جانا غیر ممکن ہے
ہمارے ہند کا چوکے نشانہ غیر ممکن ہے
بڑھو اے بھارتی ویرو پھر اپنی ساکھ منواؤ
گھٹا بن کر اڑو اور اڑ کے رن بھومی پہ چھا جاؤ
گراؤ بجلیوں پر بجلیاں اور آگ برساؤ
وطن کو دشمنوں سے پاک کرنے کی قسم کھاؤ
قسم کھاؤ کہ بھارت ماں کی تم کو لاج رکھنا ہے
ہمالہ کی بلندی پر ترنگا تاج رکھنا ہے
یہ مانا راستے کچھ پر خطر ہیں اور کٹھن بھی ہیں
تمہیں میں مرد میداں ہیں تمہیں میں کوہ کن بھی ہیں
ہے ڈر کیسا تمہارے ہم سفر جب اہل فن بھی ہیں
تمہارے ساتھ شاعر بھی ہیں اور ان میں چمنؔ بھی ہیں
یہ بدلہ چین سے اک بار کیا سو بار لے لیں گے
قلم اب پھینک دیں گے ہاتھ میں تلوار لے لیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.