آسودہ حالی کے جتن
ذات کی آسودگی کے سب جتن کرتا رہوں
طائروں کے سنگ اڑ کر
آسماں کی جھلملاتی نیلگوں سی گود میں اخلاص کی گرمی
محبت کی تپش کو
ہر گھڑی میں ڈھونڈھتا پھرتا رہوں
یا کبھی اپنے خیالوں کی ردا اوڑھے
میں دھرتی کے کھلے سینے پہ سر رکھ کر
اور اپنی بانہیں اس کے گرد لپٹانے کی کوشش میں
جہاں بھر کے گلے شکوے گھنے بالوں میں
آنکھوں سے چھنے موتی سمجھ کے ڈالتا جایا کروں
یا کبھی میں نارسائی کے سمندر میں
کسی چھوٹی سی مچھلی کی طرح
اپنے تحفظ اور اپنی زندگانی کو
خوشی کے خوبصورت آسمانی سات رنگوں کے
کسی نادیدہ سانچے میں
بدل دینے کا ایسا مکر و فن کرتا رہوں
ذات کی آسودگی کے سب جتن کرتا رہوں
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 131)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.