Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آٹا

MORE BYشوکت تھانوی

    حضرت آدم پہ جو گزری ہے سب کو یاد ہے

    دانۂ گندم کی زندہ آج تک بیداد ہے

    آج پھر اولاد آدم پر وہی افتاد ہے

    اس کا بانی بھی فرشتوں کا وہی استاد ہے

    دور دورہ آج اس کا چور بازاروں میں ہے

    ماہرین چور بازاری کے غم خواروں میں ہے

    ان میں دیکھا اس کا جلوہ جو ذخیرہ باز ہیں

    دفن تہہ خانوں میں جن کے بوریوں کے راز ہیں

    بوریوں سے ملتے جلتے توند کے انداز ہیں

    اور فریاد و بکا میں سب کے ہم آواز ہیں

    توند پر ہے ہاتھ اور فاقوں سے حالت زار ہے

    ان کو ایندھن اس جہنم کے لیے درکار ہے

    ہو گیا بازار سے آٹے کا ایسا انتقال

    اب کھلے بازار میں آٹے کا ملنا ہے محال

    اک ذخیرہ باز مولانا نما دوکان دار

    قوم کے اس ابتلا سے کل بہت تھے بے قرار

    آہ اس ملت کا کیوں گیہوں پہ ہے دار و مدار

    کاش کھاتی باجرا یا کاش یہ کھاتی جوار

    اس کے کھانے کے لیے نعمت ہر اک موجود ہے

    دانۂ گندم بھلا کیوں گوہر مقصود ہے

    سچ جو پوچھو تو کہوں شیطان کا راشن ہے یہ

    جس نے جنت لوٹ لی انساں کا وہ دشمن ہے یہ

    حیف ہے انسان کر دے اس پر جنت تک نثار

    سب کو گندم سے بچانا اے مرے پروردگار

    سینکڑوں من یوں تو گیہوں میرے تہہ خانے میں ہے

    اور مزا بھی کیا مجھے آزار پہچانے میں ہے

    میرے حصہ کی وہی مے ہے جو پیمانے میں ہے

    ہاں مگر دوزخ جو ہے گیہوں کے پروانے میں ہے

    جس نے گیہوں کھا لیا دوزخ میں گولے کھائے گا

    جس کو جنت چاہیئے وہ صرف چھولے کھائے گا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے