آتش دان
کتنی یادیں
جلا چکا ہوں میں
کتنے ارماں
بجھا چکا ہوں میں
کرسیاں کھینچ کر مرے نزدیک
اپنے ماضی پہ سوچنے والے
داستاں بن رہے ہیں ماضی کی
کٹکٹاتے ہوئے وہ چلغوزے
چھیل کر منہ میں ڈالتے جائیں
اور شعلوں سے کھیلتے جائیں
یاد آئیں جو شعلہ رو لمحے
جھریوں سے اٹے ہوئے چہرے
ایک پل کے لیے دمک اٹھیں
آخری لو چراغ کی جیسے
پھر انہیں کرسیوں میں دھنس جائیں
بند آنکھوں سے مشق کرتے رہیں
حشر تک گہری نیند سونے کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.