آتش
دھرتی آتش ہے آسماں آتش
ہے نہاں اور کہیں عیاں آتش
ہو چراغاں جلے دیے سے دیا
کر نہ ایسے ہی رائیگاں آتش
دیکھ کر اس کا آتشیں چہرہ
بن گئی میری داستاں آتش
تب تلک ہم جوان رہتے ہیں
جب تلک ہم میں ہے جواں آتش
بے دھواں بے شرارہ بے لو بھی
پھونک دیتی ہے بے زباں آتش
کتنے ہم درد ہیں نشیمن کے
آندھی برسات بجلیاں آتش
ذہن میں دل میں روح میں تن میں
ہے نہ جانے کہاں کہاں آتش
آگ سے آگ کے بجھانے کا
فلسفہ کر رہی بیاں آتش
جسم ہو گھر ہو بن ہو بستی ہو
سب کو کرتی ہے بے نشاں آتش
حسن اور عشق میں کشش ہے تبھی
گر ہے دونوں کے درمیاں آتش
یہ کہیں پر ہے چند لمحوں کی
اور کہیں پر ہے جاوداں آتش
ذکر کیا کیجئے جہنم کا
ہر قدم پر ہے جب یہاں آتش
شدھ ہے شدھ سب کو کرتی ہے
ہے جہاں میں جہاں جہاں آتش
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.