آتش دیوار
بھولنے والے آؤ پھر سے تجدید وفا کرتے ہیں
جہاں سے ہاتھ کی لکیریں نوچ ڈالی تھیں
پھر سے ان میں رنگ بھرتے ہیں
جب ڈھلنے لگے رات کا پہرہ
پھر صبح کا دم بھرتے ہیں
تجھ کو وہ پل یاد تو ہوں گے
نغمے بند آنکھوں میں تیرتے ہوں گے
یاد ہے وہ سب قہر کی ٹھنڈی راتیں
قوس قزح کے رنگوں سی باتیں
تصور و تصویر بنی ہے تخلیق میری
کچھ تعریف کچھ تصدیق تیری
میری باتوں سے کچھ موسم یاد آ جائیں گے
تجھ کو سب مفہوم سمجھ آ جائیں گے
یقین ہے مجھ کو ایسے ہی پھر اک دن آ ملے گا تو
میری طرح کچھ سلگتا سا کچھ بجھا بجھا سا
بکھرا بکھرا اداسیوں میں سسکتا سا
جھکی جھکی آنکھوں میں آنسو کچھ پشیمانی سی
چہرے پہ خاموشی ٹھہری کچھ حیرانی سی
زخم کا گھاؤ جب بھر جائے گا
تب چین کہیں آ جائے گا
تو بچھڑا تھا اک ضد میں آ کر
خود ہی اب آتشی دیوار گرائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.