آواز دینے کا مجرم
لہو کو وہ آواز دینے کا مجرم
کہ
شبدوں کے ہم راہ چلتا رہا تھا
کہ
اسرار سے آشنائی کی کوشش کو
وہ زندگی جانتا تھا
اسے کیا ہوا ہے
کہیں فرش پر ٹوٹے شیشوں کی روحیں
تڑپ کر
کسی اور کو بھی نہ بیدار کر دیں
کئی اور ہیں
جو ابھی گہرے خوابوں میں کھوئے ہوئے ہیں
سکوں زار جیسے
کسی گوشے میں کب سے سوئے ہوئے ہیں
رگیں اس کی
کٹ کٹ چکی ہیں
لہو کے جو فوارے پھوٹے ہیں
سڑکوں پہ چاروں طرف دوڑتے ہیں
وہ شبدوں کے ہم راہ چلنے کا مجرم
لہو کو وہ آواز دینے کا مجرم
خود
اپنے کئے کی سزا پا رہا ہے
اسے کیا ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.