اس کی آمد کے تصور سے سنبھلتی آواز
اس کی قربت کی تمازت سے پگھلتی آواز
صبح دم شوخ پرندوں کے چہکنے کی صدا
بند کلیوں کے نئے روپ کی کھلتی آواز
بحر ذخار کی عادت ہے یہ ٹھہرا ہوا شور
تیز دریاؤں کے پانی کی مچلتی آواز
کوہساروں کے چٹخنے سے گرجنے کی صدا
اور چشموں کی روانی سے اچھلتی آواز
گردش خوں میں رواں دل کے دھڑکنے کی صدا
اشک خوں ناب کے اندر سے ابلتی آواز
کارخانوں کی مشینوں کی ملوں کی آواز
گاڑیوں تانگوں بسوں سائیکلوں کی آواز
بحر و بر کچھ بھی نہ ہوتے یہ جہاں کیا ہوتا!
گر یہ آواز نہ ہوتی تو یہاں کیا ہوتا
- کتاب : ishq ki taqweem men (Pg. 132)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.