آواز کے سائے
خبر نہیں تم کہاں ہو یارو
ہماری افتاد روز و شب کی
تمہیں خبر مل سکی، کہ تم بھی
رہین دست خزاں ہو یارو
دنوں میں تفریق مٹ چکی ہے
کہ وقت سے خوش گماں ہو یارو
ابھی لڑکپن کے حوصلے ہیں
کہ بے سر و سائباں ہو یارو
ہماری افتاد روز و شب میں
نہ جانے کتنی ہی بار اب تک
دھنک بنی اور بکھر چکی ہے
عروس شب اپنی خلوتوں سے
سحر کو محروم کر چکی ہے
دہکتے صحرا میں دھوپ کھا کر
شفق کی رنگت اتر چکی ہے
بہار کا تعزیہ اٹھائے
نگار یک شب گزر چکی ہے
امید نو روز ہے کہ تم بھی
بہار کے نوحہ خواں ہو یارو
تمہاری یادوں کے قافلے کا
تھکا ہوا اجنبی مسافر
ہر اک کو آواز دے رہا ہے
خفا ہو یا بے زباں ہو یارو
- کتاب : Kulliyat-e-Mustafa Zaidi(Qaba-e-Saaz) (Pg. 96)
- Author : Mustafa Zaidi
- مطبع : Alhamd Publications (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.