Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آویزش

وزیر آغا

آویزش

وزیر آغا

MORE BYوزیر آغا

    آج پھر اس سے ملاقات ہوئی

    باغ کے مغربی گوشے میں جھکے نیم کے چھتنار تلے

    ایک بد رنگ سی چادر پہ وہ بیٹھا تھا مجھے دیکھ کے سرشار ہوا

    بھائی کیسے ہو! نظر تم کبھی آتے ہی نہیں

    آؤ کچھ دیر مرے پاس تو بیٹھو دیکھو

    کیسا چپ چاپ ہے یہ باغ کا گوشہ جیسے

    کسی مواج سمندر میں جزیرہ کوئی

    دور وہ سرمئی بادل کی فروزاں جھالر

    جیسے ہاں جیسے مگر خیر کوئی بات نہیں

    آؤ تم پاس تو بیٹھو میرے

    اور میں چپکے سے چادر پہ وہیں بیٹھ گیا

    اس کے ہونٹوں سے اترتے ہوئے الفاظ کی چہکار میں تا دیر میں خاموش رہا

    کیسی چہکار تھی وہ خشک پیڑوں میں ہوا کا نوحہ

    جیسے گرتے ہوئے پتوں کی لگاتار صدا

    دفعتاً سوچ کے اک اجنبی جھونکے نے مجھے چھیڑ دیا

    جانے کب سے یہ مسافر ہے جزیرے میں مقید تنہا

    منتظر آئے گی اک روز کہیں سے ناؤ

    بادباں ابر کا چاندی کے چمکتے چپو

    رسمساتی ہوئی اک نرم رسیلی آواز

    تو کہاں ہے تو کہاں ہے کہ تجھے

    ڈھونڈتے ڈھونڈتے میں ہار گئی ہار گئی

    اور بد رنگ سی چادر پہ وہ بیٹھا ہوا شخص

    خواب میں بولتا جاتا تھا سیہ باسی لفظ

    اس کے سوکھے ہوئے ہونٹوں سے نکل کر ہر سو

    جھوٹے سکوں کا بناتے چلے جاتے تھے حصار

    آج پھر اس سے ملاقات ہوئی

    وہیں اس باغ کے گوشے میں جھکے نیم کے چھتنار تلے

    آج پھر اس سے ملاقات ہوئی

    مأخذ :
    • کتاب : Wazeer Aagha Ki Nazmen (Pg. 69)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے