آیا ہے نیا سال
اٹھلاتا ہوا جھوم کے آیا ہے نیا سال
لہراتا ہوا جھوم کے آیا ہے نیا سال
آیا ہے نیا سال
اے سعیٔ مسلسل ترے اعجاز کے صدقے
حاصل کو گئے سال کی معراج مبارک
کرنوں سے اندھیرے کی قبا کھولنے والے
آغاز کو اس سال کا یہ آج مبارک
پیغام کئی طرح کے لایا ہے نیا سال
انعام کئی طرح کے لایا ہے نیا سال
آیا ہے نیا سال
بے لوث محبت کے اخوت کے کرم سے
ہر سمت جدھر دیکھیں مسرت کی فضا ہے
افسانۂ جمہور کی رنگین حقیقت
تہذیب و تمدن کی مروت کی فضا ہے
ہر دل کے رگ و ریشہ پہ چھایا ہے نیا سال
ہر ذہن کے آئینے پہ چھایا ہے نیا سال
آیا ہے نیا سال
پیکر تھے رفاقت کے وطن دوست سراسر
میدان ترقی میں ہمیشہ جو بہم تھے
چلتے رہے ہر حال صلابت کی ڈگر پر
وابستۂ منزل وہ ہمارے ہی قدم تھے
جھیلا ہے جو اک سال تو پایا ہے نیا سال
کھویا ہے جو اک سال تو پایا ہے نیا سال
آیا ہے نیا سال
نیرنگیٔ افکار و عقائد سے لبالب
ہر چند رنگا رنگ ہے پیمانۂ جمہور
اک روح وطن حسن ثقافت کے کرم سے
یک رنگ ہی یک رنگ ہے مے خانۂ جمہور
کردار مساوات کا جایا ہے نیا سال
اک طرفہ کرامات کا جایا ہے نیا سال
آیا ہے نیا سال
لازم ہے کہ اعمال کو اک ایسی ادا دیں
جمہور کے کردار کو کچھ اور اٹھا دیں
نفرت کو تعصب کو تہ خاک سلا دیں
تفریق کا تخریب کا ہر نقش مٹا دیں
ہر تیشۂ تعمیر کو محنت کی جلا دیں
تدبیر سے جمہور کی تقدیر بنا دیں
ہم کیا ہیں سر دست زمانے کو بتا دیں
ہر خواب کو تعبیر کی سرحد سے ملا دیں
کس آن سے کس بان سے آیا ہے نیا سال
ہاں دیکھیے کس شان سے آیا ہے نیا سال
آیا ہے نیا سال
آیا ہے نیا سال
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.