آزادی
چونک کر اٹھ بیٹھتی کیوں ہیں
یہ آنکھیں نیند سے
ڈھونڈھتی ہیں پھر وہی مبہم سا پیکر
پتلیوں میں بند آنکھوں کی جو آ کر
بیٹھ جاتا ہے بہت ہی شوق سے
خواب یہ کیسا ہے دھندلایا ہوا
نقش عاری جس کے اپنی ساخت سے
آنکھ کے پردے پہ ابھرے
خواب میں جنمی ہوئی محدود خوابوں ہی تلک
کیا ہیولیٰ ہے اسی کا
جو مکمل ہو نہیں پائی کسی بھی سرزمیں پہ
ہر طرف پہرہ کڑا
سوچنے کی ساری قوت
اور بینائی ہماری
ان پہ کنڈلی مار کر
جھوٹی روایت کی چمک بیٹھی ہوئی
لپلپاتی ہے زباں
بین جاری یا کہ اک زخمی ہنسی ہونٹوں پہ ہے بکھری ہوئی
شش جہت ہے جشن میرا
اور میں ہی قید میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.