آزادی کے دیوانے
ہم آزادی کے دیوانے یہ دنیا فرزانوں کی
اس پاپی سنسار میں بابا کون سنے دیوانوں کی
مسجد مندر سب کے اندر راج غلامی کرتی ہے
دولت لے کر نام خدا کا گھر گھر دھرنا دھرتی ہے
کوٹھی بنگلے گورے سانپوں کی اک ایسی بستی ہے
جو بھارت کے بھولے بھالے انسانوں کو ڈستی ہے
ان سے بچ کر چلنا بابا یہ قاتل زہریلے ہیں
صورت کے موہن ہیں بھیتر سے سب نیلے پیلے ہیں
شیدا ہوں آزادی کا آزاد نگر میں ڈیرا ہے
کیا بتلاؤں میرے بھیا کون جہاں میں میرا ہے
وہ میرا جو آزادی کی زلفوں کا دیوانہ ہے
وہ میرا جو شمع وطن کا شیدائی پروانہ ہے
وہ میرا جو موت کے آگے بے جگری سے تنتا ہے
وہ میرا جو آپ نہ ہو کچھ جس کی سب کچھ جنتا ہے
وہ میرا جو ہنستے ہنستے پھانسی پر چڑھ جاتا ہے
وہ میرا جو موت سے بھی دو چار قدم بڑھ جاتا ہے
آزادی کے طالب سن لے موت ہی میری منزل ہے
تو دنیا کا بن سکتا ہے میرا بننا مشکل ہے
- کتاب : Urdu Mein Qaumi Shairi Ke Sau Saal (Pg. 276)
- Author : Ali Jawad Zaidi
- مطبع : Uttar Pradesh Urdu Acadmi (Lucknow) (1982,Editon II 2010)
- اشاعت : 1982,Editon II 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.