Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آزادوں کا گیت

اصغر ندیم سید

آزادوں کا گیت

اصغر ندیم سید

MORE BYاصغر ندیم سید

    میرے دن سیراب ہوئے ہیں

    نیندیں گھور سمندر جیسی

    میری آنکھ سے لپٹی ہیں

    صبح کی ساعت آزادوں کا گیت بنی ہے

    ساتھ چلی ہے سیاحوں کے رستے پر

    میں ایک سوار

    صدا کے رتھ پر بیٹھ کے جاؤں

    سورج مکھی کے جلسے میں

    بات کروں تہواروں کی

    جو میرے وصل کے دروازوں تک آ پہنچے ہیں

    میری عمر کے کھلیانوں میں

    جن کی فصلیں نئے نصاب سے اتری ہیں

    بات کروں اس نسبت کی

    جو پھول اترتے موسم کی پوشاک میں آئی

    تیرے دل میں میرے دل میں

    کیسے اپنی بھاشا سے میں شہد بناؤں

    کیسے دودھ کشید کروں

    ان باتوں سے جو سب کی جانی بوجھی ہیں

    میرے دن سیراب ہوئے ہیں

    جیسے سورج اور کبوتر اڑ جاتے ہیں

    اپنے اپنے ڈربوں سے

    جیسے پانی بہہ جاتا ہے دریاؤں کے آنگن سے

    ایسے ہی میرے دن کیا معلوم؟

    کہاں تک جائیں

    کن رشتوں میں جاگنا چاہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے