آذر
ذہن کی پہنائیوں میں اک حسیں تخئیل ہے
دور افتادہ تبسم یا ستاروں کی چمک
آسمانوں کی لطافت یہ چرا لایا ہے کون
گھاس پر شبنم ہو شبنم پر شعاعوں کا ہجوم
مریمی ملبوس میں اس طرح مسکایا ہے کون
نیم کے بوڑھے درختوں کے تلے شاید کبھی
ایک سایہ مٹ گیا حسن دو عالم کھو گیا
آج وہ سایہ بھی کس انداز سے رقصاں ہوا
خون کی ہر بوند میں تصویر ابھری ہے کوئی
زندگی کو جمع کر کے آئنہ لایا ہوں میں
خاک میں مل جاؤں گا اس آگ میں جل جاؤں گا
آج لیکن اپنے ہی شہ کار میں ڈھل جاؤں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.