آزمائش
پتنگوں کی نہ شمع انجمن کی آزمائش ہے
دلوں کا امتحاں ہے جان و تن کی آزمائش ہے
مصیبت آ چکی ہے آ رہی ہے آنے والی ہے
شکیب روح کی تاب بدن کی آزمائش ہے
اجل کیا جانے فرق اہل حرم اور دیر والوں کا
بلا تفریق شیخ و برہمن کی آزمائش ہے
چھلکتے ہیں جگر کے خون سے آنکھوں کے پیمانے
سکون و صبر کے جام کہن کی آزمائش ہے
سوال اب خار و خس یا غنچہ و گل کا نہیں ہمدم
چلی تیغ خزاں سارے چمن کی آزمائش ہے
گلے گھٹتے ہیں یا پھر ٹوٹتی ہیں پھانسیاں دیکھیں
سر و دوش اک طرف دار و رسن کی آزمائش ہے
ابھی کچھ رہ گئے ہیں تار دامان محبت میں
فگار انسانیت کے پیرہن کی آزمائش ہے
تمام اہل زمیں کی ہمدمی کا ذکر ابھی سے کیوں
ابھی تو جذبۂ حب وطن کی آزمائش ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.