آزمائش شرط تھی
زندہ رہنا سیکھ کر بھی میں نے شاید
زندگی کو درد تہہ تک
پی کے جینے کی کبھی کوشش نہیں کی!
پیاس تھی پانی نہیں تھا
صبر سے شکر و رضا کے بند حجروں میں بندھا
بیٹھا رہا اور حلق میں جب پیاس کے کانٹے چبھے تو
سہہ گیا میں!
میرے گھر والوں نے، میرے بیوی بچوں نے بھی
جلتے ہونٹ سی کر پیاس کے کانٹوں کو سہنے
صبر سے شکر و رضا کے بند حجروں میں
تڑپنے کا سبق سیکھا مجھی سے
یہ سراسر بزدلی تھی، ان سے دھوکا تھا
کہ میں نے خود کو پہچانا نہیں تھا!
میں بھی موسیٰ کی طرح
غصے میں اپنی آستینوں کو چڑھاتا
اور عصا کی ایک کاری چوٹ سے
چٹان کے ٹکڑے اگر کرتا
تو شاید بازیابی کے عمل میں مجھ پہ کھلتا
رہبری کا فن نبوت کا کرشمہ
پیاس سے ہلکان لوگوں کے لیے پانی کا چشمہ
آزمائش شرط تھی
میں نے کبھی پوری نہیں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.