Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اب بھی روشن ہیں

علی سردار جعفری

اب بھی روشن ہیں

علی سردار جعفری

MORE BYعلی سردار جعفری

    اب بھی روشن ہیں وہی دست حنا آلودہ

    ریگ صحرا ہے نہ قدموں کے نشاں باقی ہیں

    خشک اشکوں کی ندی خون کی ٹھہری ہوئی دھار

    بھولے بسرے ہوئے لمحات کے سوکھے ہوئے خار

    ہاتھ اٹھائے ہوئے افلاک کی جانب اشجار

    کامرانی ہی کی گنتی نہ ہزیمت کا شمار

    صرف اک درد کا جنگل ہے فقط ہو کا دیار

    جب گزرتی ہے مگر خوابوں کے ویرانے سے

    اشک آلودہ تبسم کے چراغوں کی قطار

    جگمگا اٹھتے ہیں گیسوئے صبا آلودہ

    ٹولیاں آتی ہیں نوعمر تمناؤں کی

    دشت بے رنگ خموشی میں مچاتی ہوئی شور

    پھول ماتھے سے برستے ہیں نظر سے تارے

    ایک اک گام پہ جادو کے محل بنتے ہیں

    ندیاں بہتی ہیں آنچل سے ہوا چلتی ہے

    پتیاں ہنستی ہیں اڑتا ہے کرن کا سونا

    ایسا لگتا ہے کہ بے رحم نہیں ہے دنیا

    ایسا لگتا ہے کہ بے ظلم زمانے کے ہیں ہاتھ

    بے وفائی بھی ہو جس طرح وفا آلودہ

    اور پھر شاخوں سے تلواریں برس پڑتی ہیں

    جبر جاگ اٹھتا ہے سفاکی جواں ہوتی ہے

    سائے جو سبز تھے پڑ جاتے ہیں پل بھر میں سیاہ

    اور ہر موڑ پہ عفریتوں کا ہوتا ہے گماں

    کوئی بھی راہ ہو مقتل کی طرف مڑتی ہے

    دل میں خنجر کے اترنے کی صدا آتی ہے

    تیرگی خوں کے اجالے میں نہا جاتی ہے

    شام غم ہوتی ہے نمناک و ضیا آلودہ

    یہی مظلوموں کی جیت اور یہی ظالم کی شکست

    کہ تمنائیں صلیبوں سے اتر آتی ہیں

    اپنی قبروں سے نکلتی ہیں مسیحا بن کر

    قتل گاہوں سے وہ اٹھتی ہیں دعاؤں کی طرح

    دشت و دریا سے گزرتی ہیں ہواؤں کی طرح

    مہر جب لگتی ہے ہونٹوں پہ زباں پر تالے

    قید جب ہوتی ہے سینے میں دلوں کی دھڑکن

    روح چیخ اٹھتی ہے ہلتے ہیں شجر اور حجر

    خامشی ہوتی ہے کچھ اور نوا آلودہ

    سرکشی ڈھونڈھتی ہے ذوق گنہ گاری کو

    خود سے شرمندہ نہیں اوروں سے شرمندہ نہیں

    یہ مرا دل کہ ہے معصوم و خطا آلود

    مأخذ :
    • کتاب : Ek Khvab aur (Pg. 29)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے