اب تو کچھ بھی یاد نہیں
کتنے منظر ٹوٹ کے گرتے رہتے ہیں
ان آنکھوں سے
یخ بستہ پاتالوں میں
کتنے دکھ ہر لمحہ لپٹے رہتے ہیں
اجلے پاؤں کے چھالوں سے
کن یادوں کا بوجھ اٹھائے
پھرتے ہیں
ہم ذہنوں میں
جو باقی نہیں حوالوں میں
چاندنی جیسے کتنے ہی جسم
ڈوبتے ڈوبتے چیخ رہے تھے
مٹی کے کچے پیالوں میں
اور اب تو کچھ ایسا ہے
جن کی خاطر ہم نے ساری عمر گنوائی
یاد نہیں وہ آئے
گزرے سالوں میں
- کتاب : Raah-daari mein gunjti nazm (rekhta website) (Pg. 98)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.