ابابیل کو سمت دو
دلچسپ معلومات
شمارہ 70ء مارچ 1972
سنو
رات کہتی ہے کیا
اس کے لب تیرگی میں کھلے
اور صدیوں کی دہشت سیاہی
بھیانک اندھیروں کے ملبے کو
آنے لگی جھرجھری
چیختی اک ابابیل
خالی دریچوں شکستہ سی محراب اور کرب آلود سہمے
ہوئے طاق کی
کشمکش جھیلتی
دائرے خط مثلث کے غم کھینچتی پھڑپھڑانے لگی
درد کس
بے زباں غم زدہ سر بریدہ مجسم کا ہے
خون اپنا سنبھالو ذرا
حادثے کے سمندر میں اس سانس کو
اب اچھالو ذرا
ساحلی پر سکوں پانیوں سے ابھرتی ہوئی
رسمساہٹ کے پیچھے
چھپا کون ہے
لا زمیں لا مکاں اور لا جسم
یہ قطرہ قطرہ لہو
چاند سے اک جزیرے کے عرفان میں
رو بہ سیلاب ہے
آبشاروں سے گرتی ہوئی
ان گنت برق سی بے تماشا نئی انگلیوں کی ہنسی
ان نگاہوں میں جب
گدگدی پھیرنے اور سرگوشیوں میں ہر اک ان کہی
رونے کے لئے
تم سے ملنے کو بیتاب ہے
تو اس رات کے کسمساتے ہوئے ہونٹ کا
دل سنو
اور ابابیل کو سمت دو
- کتاب : Shabkhoon (Urdu Monthly) (Pg. 1968)
- Author : Shamsur Rahman Faruqi
- مطبع : Shabkhoon Po. Box No.13, 313 rani Mandi Allahabad (June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II)
- اشاعت : June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.