ابھی ہر داستاں ادھوری ہے
ابھی ہر داستاں ادھوری ہے
ابھی ہر راستہ ہے نا ہموار
اب کے ہر مشغلہ ہے نا کافی
اس کو منزل نہ سمجھنا اے دل
یہ وہ مقام ہے
جس کو آغاز سفر ہی کہئے
یہ کہ انجام جاں کشائی ہے
اب کہ چلتے ہی چلے جانا ہے
اب کے تنہا تو تم نہیں ہو گے
اب کے اے دل بڑے سہارے ہیں
ہم سفر آگہی جوں ہمراہ
تلخیاں تلخ تجربات
مشعلیں روشن
اب کے ہر سنگ میل
تم کو صدائیں دے گا
اب کہ چلنا ہے تمہیں
جستجو میں منزل کی
وہی منزل کہ ہے
تلاش جس کی صدیوں سے
سر آدم کو
قلب و جاں کو روح انساں کو
اب کہ جو چل ہی پڑے ہو
تو یہ خیال رہے
زندگی راستے بدلتی ہے
منزلیں آتی جاتی رہتی ہیں
ایک منزل سے دوسری منزل
پھر کسی دوسری منزل کی تلاش
یہ سفر ختم ہی نہیں ہوتا
زندگی ختم ہو تو ہو جائے
جستجو ختم ہی نہیں ہوتی
ابھی ہر داستاں ادھوری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.