ابھی انقلاب کہاں ہوا
جو بدل بھی جائیں سیاستیں بنیں ملتوں سے ریاستیں
یہ تو ذہن کی ہیں نفاستیں ابھی انقلاب کہاں ہوا
ہوئی بے وطن کئی ملتیں سہی فرد فرد نے ذلتیں
یہ حکومتوں کی ہیں علتیں ابھی انقلاب کہاں ہوا
وہی مفلسوں کی روایتیں وہی منعموں کی عنایتیں
وہی کار خیر کی غایتیں ابھی انقلاب کہاں ہوا
وہی بعد مرگ کی راحتیں وہی زندگی کی قباحتیں
وہی نفرتیں وہی چاہتیں ابھی انقلاب کہاں ہوا
نہ بدل سکیں جو مشیتیں ہوں وہی ہماری طبیعتیں
وہی عادتیں وہی نیتیں ابھی انقلاب کہاں ہوا
وہی دولتیں وہی حرمتیں وہی محنتیں وہی غربتیں
کسے انقلاب کی فرصتیں ابھی انقلاب کہاں ہوا
وہی فکر زیبؔ کی حدتیں وہی ذوق شعر کی شدتیں
وہی وقت وقت کی جدتیں ابھی انقلاب کہاں ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.