ابھی کچھ اور
ابھی کچھ اور سانسیں رہ گئی ہیں
ابھی کچھ اور رسالوں تک مجھے گننا ہے ان کو
ابھی کچھ قرض ہے مجھ پر سبھی کا
ابھی کچھ اور خوشیاں بانٹنی ہیں
ابھی کچھ قہقہوں کو نغمگی خیرات کرنی ہے
گہر کرنا ہے لفظوں کو
زمین حرف و معنی سے ابھی کچھ خار چننے ہیں
خیالوں کو دھنک بننا ہے شاید
نئے خوابوں کو صورت بخشنی ہے
ابھی ذروں کو وسعت بخشنی ہے
ہرے موسم سے خوشبو کسب کرنی ہے
لہو دینا ہے سارے زرد پتوں اور پھولوں کو
ہواؤں کو سبک گامی سکھانی ہے
اندھیروں کو ستاروں کو ابھی مشعل دکھانی ہے
ابھی بادل کو بارش دان دینی ہے
چمکتے چاند کو ویران ماتھے پر سجانا ہے
کہیں مہندی کا بوٹا اور کہیں پر نیم اگانا ہے
مرے اللہ سمجھ میں آ گیا میرے
ابھی کچھ اور دن جینا ہے مجھ کو
ابھی دنیا کو ہے میری ضرورت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.