ابھی کچھ دیر رک جاتے
دلچسپ معلومات
(بیاد ِ رفتگاں)
ابھی کچھ دیر رک جاتے
ابھی کچھ کام باقی تھے
ابھی تصویر کو کچھ اور رنگوں کی ضرورت تھی
ابھی کانٹوں بھرے رستوں کو پھولوں کی ضرورت تھی
ابھی کچھ نقش ایسے تھے جو یکسر نامکمل تھے
جہاں باغوں کا سوچا تھا وہاں بے کار جنگل تھے
بہت سے خواب تھے جن کی ابھی تعبیر باقی تھی
ابھی اس شہر بے احساس کی تعمیر باقی تھی
جو سچ پوچھو ابھی انصاف کی تحریر باقی تھی
ابھی کچھ ظالموں کے ظلم کی تعزیر باقی تھی
ابھی کچھ مسجدوں کے گنبدوں کو سبز ہونا تھا
جو فرقہ ساز منبر تھے انہیں زمزم سے دھونا تھا
ابھی تو ہم نے نفرت کے سبھی معبد جلانے تھے
ابھی ہم نے محبت کے کئی پرچم بنانے تھے
ابھی تو قائد و اقبال کے بھی دن منانے تھے
ابھی تو ہم نے اپنے سارے بام و در سجانے تھے
ابھی تو موسموں نے بھی ہمیں نغمے سنانے تھے
ابھی روہی میں بارش نے کئی چشمے بہانے تھے
ابھی صحرا نشیں بچوں کی خوشیاں راستے میں تھیں
ابھی تو ہم نے چولستان میں جھولے لگانے تھے
ابھی کچھ دیر رک جاتے
ابھی کچھ کام باقی تھے
ابھی ہم نے در و دیوار کی حالت بدلنی تھی
ابھی پت جھڑ زدہ اشجار کی صورت بدلنی تھی
ابھی جو حکم دیتے تھے انہیں محکوم ہونا تھا
ابھی جو ظلم ڈھاتے تھے انہیں مظلوم ہونا تھا
ابھی کچھ بدشہوں کی بادشاہی ختم ہونی تھی
ابھی ان بستیوں کی بے نگاہی ختم ہونی تھی
ابھی تو شہر میں میرے کئی تاریک رستے تھے
ابھی سہمے ہوئے اسکول کے بچوں کے بستے تھے
ابھی تو امن کی ہم نے کئی شمعیں جلانی تھیں
ابھی کچھ دیر رک جاتے
کہ جب ایسا اندھیرا ہو
دیے کو الوداع کہنا
بہت تکلیف دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.