Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ابھی کچھ دیر رک جاتے

جبار واصف

ابھی کچھ دیر رک جاتے

جبار واصف

MORE BYجبار واصف

    دلچسپ معلومات

    (بیاد ِ رفتگاں)

    ابھی کچھ دیر رک جاتے

    ابھی کچھ کام باقی تھے

    ابھی تصویر کو کچھ اور رنگوں کی ضرورت تھی

    ابھی کانٹوں بھرے رستوں کو پھولوں کی ضرورت تھی

    ابھی کچھ نقش ایسے تھے جو یکسر نامکمل تھے

    جہاں باغوں کا سوچا تھا وہاں بے کار جنگل تھے

    بہت سے خواب تھے جن کی ابھی تعبیر باقی تھی

    ابھی اس شہر بے احساس کی تعمیر باقی تھی

    جو سچ پوچھو ابھی انصاف کی تحریر باقی تھی

    ابھی کچھ ظالموں کے ظلم کی تعزیر باقی تھی

    ابھی کچھ مسجدوں کے گنبدوں کو سبز ہونا تھا

    جو فرقہ ساز منبر تھے انہیں زمزم سے دھونا تھا

    ابھی تو ہم نے نفرت کے سبھی معبد جلانے تھے

    ابھی ہم نے محبت کے کئی پرچم بنانے تھے

    ابھی تو قائد و اقبال کے بھی دن منانے تھے

    ابھی تو ہم نے اپنے سارے بام و در سجانے تھے

    ابھی تو موسموں نے بھی ہمیں نغمے سنانے تھے

    ابھی روہی میں بارش نے کئی چشمے بہانے تھے

    ابھی صحرا نشیں بچوں کی خوشیاں راستے میں تھیں

    ابھی تو ہم نے چولستان میں جھولے لگانے تھے

    ابھی کچھ دیر رک جاتے

    ابھی کچھ کام باقی تھے

    ابھی ہم نے در و دیوار کی حالت بدلنی تھی

    ابھی پت جھڑ زدہ اشجار کی صورت بدلنی تھی

    ابھی جو حکم دیتے تھے انہیں محکوم ہونا تھا

    ابھی جو ظلم ڈھاتے تھے انہیں مظلوم ہونا تھا

    ابھی کچھ بدشہوں کی بادشاہی ختم ہونی تھی

    ابھی ان بستیوں کی بے نگاہی ختم ہونی تھی

    ابھی تو شہر میں میرے کئی تاریک رستے تھے

    ابھی سہمے ہوئے اسکول کے بچوں کے بستے تھے

    ابھی تو امن کی ہم نے کئی شمعیں جلانی تھیں

    ابھی کچھ دیر رک جاتے

    کہ جب ایسا اندھیرا ہو

    دیے کو الوداع کہنا

    بہت تکلیف دیتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے