Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ابھی موسم نہیں آیا

ایوب خاور

ابھی موسم نہیں آیا

ایوب خاور

MORE BYایوب خاور

    ابھی تک موسم گل لوٹ کر آیا نہیں

    کچھ دیر باقی ہے

    ابھی اس درد کی چھاؤں میں سانسوں کو رواں رکھنے کا حیلہ

    ڈھونڈھنا ہے

    پاؤں میں مٹی کے جوتے ہاتھ میں کشکول جاں

    سر پر کلاہ غم

    قبائے گرد میں لپٹے بدن دیوار گریہ سے

    لگا کر بیٹھنا ہے اور

    اس موسم کا رستہ دیکھنا ہے جس کی خاطر

    ہم نے اپنی خاک کے ذروں سے

    اپنے گھر بنائے تھے

    ابھی کچھ دیر باقی ہے

    ابھی گلیوں مکانوں کی چھتوں پر ڈیوڑھیوں میں خامشی

    خنجر بکف پہرے پہ فائز ہے

    یہاں اس قریۂ عبرت میں اک قصر بلند و پر حشم ہے

    جس کے فرش نیلمیں پر ایک

    انبوہ غلاماں صف بہ صف خالی سروں کو اپنے

    سینے پر جھکائے

    ہاتھ باندھے

    اپنے آقا سے وفاداری کا دم بھرتا ہے

    حاجت مند مسائل کی طرح بے وزن

    لہجے میں سخن کرتا ہے جیتا ہے نہ مرتا ہے

    ذرا دیکھو

    ذرا اس قریۂ عبرت کے قصر پر حشم سے اس طرف دیکھو

    ہوا محبوس ہے برگ و ثمر سے خالی پیڑوں کی

    برہنہ ٹہنیوں کے ساتھ گرہیں ڈال کر باندھی

    گئی ہے اور

    زمستاں کی سنہری دھوپ ٹکڑے ٹکڑے

    کر کے شہر کی اونچی چھتوں پر چیل کوؤں کے لیے ڈالی گئی ہے

    آتش گل سے چراغ شام تک جو کچھ دل

    عشاق کو ورثے میں ملتا ہے

    اسیران فرات و شام کے مانند

    زنجیر و سلاسل میں پرو کر صاحب قصر حشم کے سامنے لایا گیا ہے

    پہرہ واروں نے دریچے

    کھڑکیاں اور بھاری دروازے مقفل کر دئے ہیں

    اور موسم ان دریچوں

    کھڑکیوں اور بھاری دروازوں سے باہر ساکت و جامد کھڑا ہے

    بازیابی کی اجازت چاہتا ہے

    ماتمی رنگوں میں ڈوبا درد کا موسم حضور شاہ سے

    اپنے تن نازک پہ برگ گل سجانے کی حمایت چاہتا ہے

    بیڑیاں پہنے ہوئے لب‌‌ بستہ و ساکن ہوا کے پاؤں میں

    خوشبو کی پائل باندھنے اور پھر اسے آزاد کرنے

    کی سعادت چاہتا ہے

    لیکن

    اے کار جنوں

    کار نمو آغاز ہونے میں ابھی کچھ دیر باقی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 484)
    • Author : Munavvar Jameel
    • مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
    • اشاعت : 2000

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے