کانچ کے خواب جیسی وادیاں
تھرتھرائی ہوئی دفعتاً
موت کی وادیوں میں بدلتی گئیں
کچھ نہیں بچ سکا
زخم ہی زخم ہیں خون ہی خون ہے
سنگ و آہن خس و خاک کے ڈھیر میں
زندگی نیم مدفون ہے
کوئی چارہ نہیں راہ مسدود ہے
ہاں مگر
بے بسی کے اندھیروں سے لڑتی ہوئی
ایک ننھی کرن
آنسوؤں کی لڑی میں چمکتی ہوئی
جھلملاتی ہوئی
اب بھی موجود ہے
دل کھنڈر ہو گیا
پھر بھی امید کی لو نہیں بجھ سکی
خون آشام پنجوں میں
جکڑے ہوئے جسم پر
دھیرے دھیرے لہو چوستی
موت غالب نہیں آ سکی
سانس لینے پہ اصرار کرتی ہوئی
سوکھتے پیڑ کی ایک ٹہنی
ابھی سبز ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.