ابھی وقت ہے لوٹ جاؤ
سنو کثرت خاک میں بسنے والو
سنو توسن برق رفتار پر کاٹھیاں کسنے والو
یہ پھر کون سے معرکے کا ارادہ
تمہاری نسوں میں یہ کس خواب فاتح کا پھر باب وحشت کھلا ہے
فصیلوں پہ اک پرچم خوں چکاں گاڑ دینے کی نیت
کئی لاکھ مفتوح جسموں کو پھر حالت سینہ کوبی میں روتے ہوئے دیکھنے کی تمنا
یہ کس آب دیوانگی سے بدن کا سبو بھر رہے ہو
سنو تم بڑی بد نما رات کی دھند میں فیصلہ کر رہے ہو
ادھر سینکڑوں کوس پر اک پہاڑی ہے جس پر کوئی شے نہیں ہے
وہاں ہر طرف سے تمہیں آگ کے غول گھیرے میں لینے کی خاطر کھڑے ہیں
ابھی وقت ہے لوٹ جاؤ
سنو عجلت فکر میں کوئی بھی کام انجام پاتا نہیں
پھر کسی ساعت شب گرفتہ میں کوئی ستارا بلاتا نہیں
- کتاب : Quarterly Tasteer Lahore (Pg. 122)
- Author : Naseer Ahmed Nasir
- مطبع : Roon No.1 1st Floor, Awan Palaza, Shadman Market (Vo.1 Issue2 Oct to Dec1997)
- اشاعت : Vo.1 Issue2 Oct to Dec1997
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.