Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ابھی وہ ایک دن کا بھی نہیں

نسرین انجم بھٹی

ابھی وہ ایک دن کا بھی نہیں

نسرین انجم بھٹی

MORE BYنسرین انجم بھٹی

    ابھی وہ ایک دن کا بھی نہیں

    بھٹی سے مٹی کی نسل آگ کا نام پوچھتی اور

    گیلی چھاؤں تلے سو نہ نہ جاتی تو قیدی قیدی نہ جنتے کلیاں کھلتیں یا موسم رہا ہوتے یا کچھ اور

    ہوتا مگر یوں ہوا کہ اس کے میرے درمیاں اک پل ٹوٹ گیا

    اس کے میرے درمیاں ایک تتلی بھڑکتی پھرتی ہے

    اس کے میرے درمیاں اک راہ مسافر ہے

    اس کے میرے درمیاں بہت سے لفظ ٹوٹے ہوئے پیالوں کے کنڈوں کی طرح

    ایک دوسرے میں اٹکے ہوئے ہیں

    سو میں نے آج کا دن بھی ضائع ہونے کے لئے دیوار پر ڈال دیا

    چندھیائی ہوئی چڑیا در پر کوا کس کے مزار کی مٹی لیے

    میرے آنگن میں دھوپ دھونے آ نکلی ہے

    اڑنے میں کچھ دیر لگے گی

    پر گیلے ہیں چھتیں اونچی ہیں درمیاں میں دھواں

    دھوپ سمیٹ اور بکھیر رہا ہے

    آؤ مجھے رہا کرو میرے پروں سے گیلی مٹی چمٹی ہوئی ہے

    مجھے اڑنے کا اذن دو کہ میں نے سو رہنے کا گناہ کیا

    سورج کمانے اب چھاؤں نہ ہونے دینا

    میں نے مرا ہوا جھوٹ جنا مجھے اور سونے نہ دینا کہ ابھی مجھے سچ بولنا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Pakistani Adab (Pg. 238)
    • Author : Dr. Rashid Amjad
    • مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
    • اشاعت : 2009

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے