ابارشن
شاید تمہارے
آنے کا آبھاس
سب کو ہو چکا تھا
تمہارے وجود کی آہٹ
پہچان لی گئی تھی
گھر میں پھسپھساتے ہوئے لوگ
یہ بھول بیٹھے تھے
کہ جس سے یہ پیدا ہوئے ہیں
وہ کوکھ ہی ایک کوکھ میں
پل رہی ہے
کل پھر مجھے اسپتال لے جایا جائے گا
کل ایک اور زندگی
کھسکا دی جائے گی اسی راستے
اوتکوں کی ایک الجھی ہوئی الجھن
انگوں کے کلیوں کا
ایک ٹوٹا گلدستہ
پھینک دیا جائے گا ڈسٹ بن میں
نرسنہاروں کے آنکڑے
تو بہت کم ہو گئے
پر یہ اسپتال سفید مقبرے ہیں
اہنکار اور اداسینتا کا
سرجکل ماسک پہنے ہوئے
گلبس اور گاؤن میں
گھومتے ہوئے کرگھے
مجھے اینیستھیسیا دیں گے
پھر کریں گے میرا ابارشن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.