ابر و باد
یہ بادلوں کا تنفس یہ سرد سرد ہوا
یہ سنسناتی ہوائیں یہ بولتے ہوئے ساز
کسے خبر تھی کہ تجھ کو پکارتے اے دوست
انہی فضاؤں میں کھو جائے گی مری آواز
کسے خبر تھی کہ اس رنگ و بو کے طوفاں میں
گل و سمن کے سفینے بھی ڈوب جائیں گے
تھپک کے جن کو سلائے گی رات بھر شبنم
وہ غنچے صبح کی لو سے بھی کپکپائیں گے
تجھے بھی یاد ہے ان بدلیوں کے سائے میں
تری نگاہ سے ٹوٹے ہیں کتنے پیمانے
مگر یہ کون اٹھا آج تیری محفل سے
سلگ رہے ہیں چراغوں سے دور پروانے
سمجھ سکے تو سمجھ کتنی ظلمتوں کے حضور
کیا گیا ہے مہ و آفتاب سے انکار
لیا ہے کتنے بہشتوں سے انتقام نہ پوچھ
گلوں کے دام خریدے ہیں کتنے برق و شرار
کہا ہے کتنی نگاہوں نے فی امان اللہ
ہوئے ہیں ساکت و مبہوت کتنے بام و در
اٹھے ہیں بہر دعا کتنے کانپتے ہوئے ہاتھ
کس اہتمام سے باندھا گیا ہے رخت سفر
کراہتے رہے راہی پکارتے رہے خضر
ٹھہر سکا نہ مگر کاروان نجم و قمر
زمیں پہ آدم و حوا کے خون کا ماتم
مگر افق کی جبیں پر وہی ہے نور سحر
کسے خبر مری غربت مجھے کہاں لے جائے
ترا دیار مرے راستے میں آئے نہ آئے
مری نگاہ میں رقصاں ہیں سینکڑوں طوفاں
مگر خدا نہ کرے کوئی موج تجھ کو جگائے
غموں کی دھوپ سے رکھے تجھے خدا محفوظ
غبار وقت سے میلا ترا شباب نہ ہو
کسی ملال کی بے نجم و ماہ راتوں میں
غروب تیری جوانی کا آفتاب نہ ہو
- کتاب : NUQOOSH (Yearly) (Pg. 173)
- Author : Mohd. Fufail
- مطبع : Idarah-e-Farogh-e-urdu, Lahore (Jan. Feb. 1957,Issue 61,62)
- اشاعت : Jan. Feb. 1957,Issue 61,62
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.