Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ابر و باد

منظور حسین شور

ابر و باد

منظور حسین شور

MORE BYمنظور حسین شور

    یہ بادلوں کا تنفس یہ سرد سرد ہوا

    یہ سنسناتی ہوائیں یہ بولتے ہوئے ساز

    کسے خبر تھی کہ تجھ کو پکارتے اے دوست

    انہی فضاؤں میں کھو جائے گی مری آواز

    کسے خبر تھی کہ اس رنگ و بو کے طوفاں میں

    گل و سمن کے سفینے بھی ڈوب جائیں گے

    تھپک کے جن کو سلائے گی رات بھر شبنم

    وہ غنچے صبح کی لو سے بھی کپکپائیں گے

    تجھے بھی یاد ہے ان بدلیوں کے سائے میں

    تری نگاہ سے ٹوٹے ہیں کتنے پیمانے

    مگر یہ کون اٹھا آج تیری محفل سے

    سلگ رہے ہیں چراغوں سے دور پروانے

    سمجھ سکے تو سمجھ کتنی ظلمتوں کے حضور

    کیا گیا ہے مہ و آفتاب سے انکار

    لیا ہے کتنے بہشتوں سے انتقام نہ پوچھ

    گلوں کے دام خریدے ہیں کتنے برق و شرار

    کہا ہے کتنی نگاہوں نے فی امان اللہ

    ہوئے ہیں ساکت و مبہوت کتنے بام و در

    اٹھے ہیں بہر دعا کتنے کانپتے ہوئے ہاتھ

    کس اہتمام سے باندھا گیا ہے رخت سفر

    کراہتے رہے راہی پکارتے رہے خضر

    ٹھہر سکا نہ مگر کاروان نجم و قمر

    زمیں پہ آدم و حوا کے خون کا ماتم

    مگر افق کی جبیں پر وہی ہے نور سحر

    کسے خبر مری غربت مجھے کہاں لے جائے

    ترا دیار مرے راستے میں آئے نہ آئے

    مری نگاہ میں رقصاں ہیں سینکڑوں طوفاں

    مگر خدا نہ کرے کوئی موج تجھ کو جگائے

    غموں کی دھوپ سے رکھے تجھے خدا محفوظ

    غبار وقت سے میلا ترا شباب نہ ہو

    کسی ملال کی بے نجم و ماہ راتوں میں

    غروب تیری جوانی کا آفتاب نہ ہو

    مأخذ :
    • کتاب : NUQOOSH (Yearly) (Pg. 173)
    • Author : Mohd. Fufail
    • مطبع : Idarah-e-Farogh-e-urdu, Lahore (Jan. Feb. 1957,Issue 61,62)
    • اشاعت : Jan. Feb. 1957,Issue 61,62

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے