Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایبسٹریکٹ آرٹ

سید محمد جعفری

ایبسٹریکٹ آرٹ

سید محمد جعفری

MORE BYسید محمد جعفری

    ایبسٹریکٹ آرٹ کی دیکھی تھی نمائش میں نے

    کی تھی از راہ مروت بھی ستائش میں نے

    آج تک دونوں گناہوں کی سزا پاتا ہوں

    لوگ کہتے ہیں کہ کیا دیکھا تو شرماتا ہوں

    صرف کہہ سکتا ہوں اتنا ہی وہ تصویریں تھیں

    یار کی زلف کو سلجھانے کی تدبیریں تھیں

    ایک تصویر کو دیکھا جو کمال فن تھی

    بھینس کے جسم پر اک اونٹ کی سی گردن تھی

    ٹانگ کھینچی تھی کہ مسواک جسے کہتے ہیں

    ناک وہ ناک خطرناک جسے کہتے ہیں

    نقش محبوب مصور نے سجا رکھا تھا

    مجھ سے پوچھو تو تپائی پہ گھڑا رکھا تھا

    بولی تصویر جو میں نے اسے الٹا پلٹا

    میں وہ جامہ ہوں کہ جس کا نہیں سیدھا الٹا

    اس کو نقاد تو اک چشمۂ حیواں سمجھا

    میں اسے حضرت مجنوں کا گریباں سمجھا

    ایک تصویر کو دیکھا کہ یہ کیا رکھا ہے

    ورق صاف پہ رنگوں کو گرا رکھا ہے

    آڑی ترچھی سی لکیریں تھیں وہاں جلوہ فگن

    جیسے ٹوٹے ہوئے آئینے پہ سورج کی کرن

    تھا کیوب ازم میں کاغذ پہ جو اک رشک قمر

    مجھ کو اینٹیں نظر آتی تھیں اسے حسن بشر

    بولا نقاد نظر آتے یہی کچھ ہم تم!

    خلد میں حضرت آدم جو نہ کھاتے گندم

    ایبسٹریکٹ آرٹ کے ملبے سے یہ دولت نکلی

    جس کو سمجھا تھا انناس وہ عورت نکلی

    ایبسٹریکٹ آرٹ کی اس چیز پہ دیکھی ہے اساس

    ''تن کی عریانی سے بہتر نہیں دنیا میں لباس''

    اس نمائش میں جو اطفال چلے آتے تھے

    ڈر کے ماؤں کے کلیجوں سے لپٹ جاتے تھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے