ابو الہول
جہان ریگ کے خواب گراں سے آج تو جاگ
ہزاروں قافلے آتے رہے گزرتے رہے
کوئی جگا نہ سکا تجھ کو تجھ سے کون کہے
وہ زیست موت ہے جس میں کوئی لگن ہو نہ لاگ
تڑپ اٹھے ترے ہونٹوں پہ کاش اب کوئی راگ
جو تیرے دیدۂ سنگیں سے درد بن کے بہے
یہ تیری تیرہ شبی بجلیوں کے ناز سہے
یوں ہی سلگتی رہے تیرے دل میں زیست کی آگ
مگر نہیں، تو اگر میرا راز داں ہوتا
ترے لبوں پہ دہک اٹھتی کوئی پیار کی بات
تو آج دہر کے سینے پہ تو کہاں ہوتا
ترے سکوں کو کبھی چھو سکا نہ وقت کا ہات
خود اپنی آگ ہی میں جل بجھی ہے میری حیات
وگرنہ تیری طرح میں بھی جاوداں ہوتا
- کتاب : sar-e-shaam se pas-e-harf tak (Pg. 91)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.