قبل ازیں کہ نارسا ادراک سے
تہ بہ تہ ہونے نہ ہونے کے
معنی کو تو سلجھانے لگے
اس حقیقت کو سمجھ
دفن تھا صدیوں سے جو زیر زمیں
کیسے اس ایندھن کی گرمی کے طفیل
بیچ پودے بن کے لہرانے لگے
قبل ازیں کہ تیرا فکر موشگاف
مغز انساں اور اعضائے بدن کے درمیاں
ان ریشوں کے ہر ہر لچھے کے گرد
جن میں دل کی برق رو موجیں رواں ہیں
جن میں احساسات کی مہتابیاں ہیں
گردشوں پر گردشیں کھانے لگے
اس حقیقت کو سمجھ
کیوں کوئی بے برق ذرہ
اک انوکھی دھات کے
نقطہ مرکز کے بارودی عناصر سے
معاً کچھ ایسے ٹکرانے لگے
دیکھتے ہی دیکھتے
نقطہ مرکز کا جادو بھک سے اڑ جانے لگے
ہر تصادم کے عمل کا
ایک سا رد عمل
ایک سے رد عمل کا سلسلہ
بے کراں تخیل کی اڑتی حدوں سے ماورا
لا انتہا
میں نے مانا
ہم بھی صرف ایک مشت خاک ہیں
پل اگر چلے بنیں تو ہم خس و خاشاک ہیں
لیکن آتا ہے خیال
انشفاق اک ذرۂ نا چیز کا
جب بدل سکتا ہے تا حد نظر
قمقموں کی جگمگاہٹ کے تجلی زار میں
پھر تعجب کیوں
اگر دیکھوں میں جو ہر کی توانائی کا
سیل بے کراں
خیرہ کناں
ذروں کے ہر آوارہ گرد انبار میں
تیرے میرے جسم پر اسرار میں
- کتاب : auraq-shumara-number-05,6 (Pg. 70)
- Author : Wazeer Aagha,sajjad Naqvi
- مطبع : Daftar Auraq,Chauk Urdu Bazar Lahore (May,June-1983 Issu,5,6)
- اشاعت : May,June-1983 Issu,5,6
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.