اچھی نظم کی خواہش بالکل بارش جیسی ہوتی ہے
گھن گھن بادل گرجے برسے دھوپ بھلے چمکیلی ہو
اچھی نظم کی خواہش بالکل آنسو جیسی ہوتی ہے
گرم گرم عارض پر بکھرے چاہے شب برفیلی ہو
اچھی نظم کی خواہش بالکل بچپن جیسی ہوتی ہے
چھوٹے چھوٹے برتن ہوں گڑیا ہو اور سہیلی ہو
اچھی نظم کی خواہش بالکل الجھن جیسی ہوتی ہے
جیسے خود میں راز چھپا ہو جیسے کوئی پہیلی ہو
اچھی نظم کی خواہش ایک سفر کے جیسی ہوتی ہے
ریل میں میری ماں ہو اور دونوں کی آس بریلی ہو
کوئی نظم نہ کہنا جب تک تم پر یہ سب نا اترے
نظم کا کوئی اپنا رتبہ اپنا منصب نا اترے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.