مرا وجود زندگی کا بھید ہے دیکھ
یہ ایک ہونٹ کے شعلے پہ برگ گل سے خراش
یہ ایک جسم کے کندن میں گدگدی سے گداز
یہ ایک روح بھنچے بازوؤں میں کھیلتی لہر!
ذرا قریب تو آ دیکھ تیرے سامنے ہیں
یہ سرخ رس بھرے لب جن کی اک جھلک کے لیے
کبھی قبیلوں کے دل جوشنوں میں دھڑکے تھے
جو تو کہے تو یہی ہونٹ سرخ رس بھرے ہونٹ
ترے لہو میں شگوفے کھلا بھی سکتے ہیں!
قریب آ یہ بدن میری زندگی کا طلسم
تری نگاہ کی چنگاریوں کا پیاسا ہے
جو تو کہے تو یہی نرم لہریا آنچل
یہی نقاب مری چٹکیوں میں اٹکی ہوئی
یہی ردا مری انگڑائیوں سے مسکی ہوئی
یہ آبشار ڈھلانوں سے گر بھی سکتی ہے
بس ایک شرط۔۔۔ یہ گوہر سطور دستاویز
ذرا کوئی یہ وثیقہ رقم کرے تو سہی
اکائیوں کے ادھر جتنے دائرے ہوں گے!
ادھر بھی اتنے ہی عکس ان برہنہ شعلوں کے
- کتاب : Jalta Hai Badan (Pg. 124)
- Author : Zahid Hasan
- مطبع : Apnaidara, Lahore (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.