ایکٹرس
تھرتھراتی رہی چراغ کی لو
اشک پلکوں پہ کانپ کانپ گئے
کوئی آنسو نہ بن سکا تارا
شب کے سایے نظر کو ڈھانپ گئے
کٹ گیا وقت مسکراہٹ میں
قہقہے روح کو پسند نہ تھے
وہ بھی آنکھیں چرا گئے آخر
دل کے دروازے جن پہ بند نہ تھے
سونپ جاتا ہے مجھ کو تنہائی
جس پہ دل اعتبار کرتا ہے
بنتی جاتی ہوں نخل صحرائی
تو نے چاہا تو میں نے مان لیا
گھر کو بازار کر دیا میں نے
بیچ کر اپنی ایک ایک امنگ
تجھ کو زردار کر دیا میں نے
اپنی بے چارگی پہ رو رو کر
دل تجھے یاد کرتا رہتا ہے
قہقہوں کے سیہ اجالے میں
جسم فریاد کرتا رہتا ہے
- کتاب : kalam-e-qateel shifai (Pg. 41)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.